ایک دن ابو جہل رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ تمام بنو ہاشم میں آپ کی صورت ( نعوذ باللہ ) بہت قبیح ہے ، حضور ﷺ نے فرمایا تو نے سچ کہا۔ اسی اثناء میں حضرت ابو بکر صدیق وہاں تشریف لائے اور حضور کے روئے اقدس پر نظر ڈال کر فرمایا: یا رسول اللہ ﷺ آپ آسمان حسن کے آفتاب ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے بھی سچ کہا۔ اس وقت جو صحابہ کرام وہاں موجود تھے انہوں نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ نے ابو جہل اور ابو بکر دونوں کو سچا کہہ دیا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
حضور ﷺ نے فرمایا میں ایک صاف شفاف آئینہ ہوں، اس میں جیسا کوئی ہوگا ویسا ہی نظر آئے گا۔ یعنی اس آئینے میں ان دونوں نے اپنی اپنی صورت دیکھی۔
(جس کے سامنے بھی آئینہ ہو گا وہ اس میں اپنا اچھا برا سب کچھ دیکھ لے گا)۔