Monday, October 7, 2024

Baadshahi Dard-e-Sar

ایک بادشاہ کی کوئی اولاد نہ تھی۔ اس نے مرتے وقت وصیت کی کہ کل صبح جو شخص سب سے پہلے شہر میں داخل ہو۔ تاج شاہی اس کے سر پر رکھ دیا جائے۔ دوسرے دن سب سے پہلے جو شخص شہر میں داخل ہوا وہ ایک خستہ حال بھکاری تھا جس کی ساری عمر بھیگ مانگتے اور پیوند لگے کپڑے پہنتے گزری تھی۔امرائے حکومت نے مرحوم باد شاہ کی وصیت کے مطابق اسے اپنا بادشاہ بنالیا۔ اور قلعوں اور خزانوں کی چابیاں اس کے سپرد کر یں۔ کچھ عرصہ تو نظام حکومت ٹھیک ٹھاک چلتا رہا۔ پھر بعض امیروں کی سرکشی کی وجہ سے اس میں خلل پڑنا شروع ہو گیا۔ اور ملک کا ایک حصہ اس کے قبضہ سے نکل گیا۔ انہی دنوں اس کا ایک پرانا ساتھی سفر سے واپس آیا۔ اپنے دوست کا شاہانہ کروفردیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ بخت نے تیری یاوری کی، اقبال و دولت نے تیری رہبری کی یہاں تک کہ تیرا پھول کانٹے سے اور کانٹا تیرے پیر سے نکل گیا۔ بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔

بادشاہ نے کہا کہ اے عزیز! یہ مبارک باد دینے کا نہیں بلکہ ماتم پری کا موقع ہے۔ جب میں تیرا ساتھی تھا۔ اس وقت مجھے صرف ایک روٹی کی فکر ہوتی تھی اور رات کو چین سے سوتا تھا۔ اب ایک جہان کی فکر ہے اور نہ دن کو چین ہے اور نہ رات کو۔

Latest Posts

Related POSTS