شاہ مدینہ کے حسن اخلاق کی کوئی حد نہیں اور نہ ہی نرمی اور ملائمت کی کوئی انتہا ہے اس کا ثبوت ہمیں حضرت انس کی اس روایت سیے ملتا ہے کہ شاہ مدینہ مدینہ کے بازار میں جا رہےتھے ، میں ( حضرت انس)بھی ہمراہ تھے – رسولﷺکے کندھوں پر چادر تھی۔
جو نجران کی بنی ہوئی تھی۔ اس کا حاشیہ چوڑا اور کھردرا تھا۔ اچانک ایک دیہاتی سامنے آ گیا۔ اس نے حضور ﷺ کی چادر کو ہاتھ ڈالا – چادر کو کھینچا اور اس قدر زور سے کھینچا کہ حضور ﷺ کے کندھے پر نشان پڑ گیا۔ میری نگاہیں اس نشان پر مرکوز ہو گئیں ساتھ ہی دیہاتی بولنے لگا:
يَا مُحَمَّدُ مُرُ لِي مِنْ مَّالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ
” اے محمدﷺ تمھارے پاس جو اللہ کا مال ہے۔ اپنے کسی ذمہ دار کو حکم دو کہ اس مال میں سے وہ مجھے بھی مال دے”۔
اللہ کے رسول ﷺ نے دیہاتی کی طرف دیکھا ” فَضَحِكَ “ تو مسکرا دیے۔ اور پھر اس دیہاتی کو مال دینے کا حکم دے دیا۔