اگر گناہ انفرادی طور پر کیا ہے تو توبہ بھی انفرادی طور پر ہی مانگنی چاہئے اور اگر گناہ اجتماعی طور پر کیا ہے تو اجتماعی التجا گریہ و زاری اور توبہ سے عذاب الہی ٹل جاتا ہے بشرطیکہ کہ ارادہ رب کو راضی کرنے کا ہو دکھاوا نہ ہو ذرپیش خدمت ہے حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا واقعہ ضرور پڑھیں اور دیکھیں کہ ایک طرف پیغمبر کی بدعا اور دوسری طرف اجتماعی توبہ نتیجہ۔
سارے حربے آزمانے کے بعد بھی جب حضرت یونس علیہ السلام کی قوم ایمان نہ لائی۔ تو آپ ناراض ہو کرچل دئے اور ان لوگوں سے کہنے لگے کہ تین دن میں تم پر عذاب الٰہی آجائے گا یہ بات یونس علیہ السلام نے خود سے کہی ناکہ وحی آنے کے بعد۔۔۔۔
لیکن اللہ نے اپنے پغمبر کی لاج رکھی اور عذاب کے اثرات ظاہر ہونے لگے- جب قوم کو اس بات کی تحقیق ہوگئی اور انہوں نے جان لیا کہ انبیاء علیہم السلام جھوٹے نہیں ہوتے تو یہ سب کے سب چھوٹے بڑے مع اپنے جانوروں اور مویشوں کے جنگل میں نکل کھڑے ہوئے بچوں کو ماؤں سے جدا کردیا اور بلک بلک کر نہایت گریہ وزاری سے جناب باری تعالیٰ میں فریاد شروع کر دی ۔
ادھر ان کی آہ وبکاء ادھر جانوروں کی صدا غرض اللہ کی رحمت متوجہ ہوگئی عذاب اٹھا لیا گیا ۔ اور آیت میں ہے کسی بستی کے ایمان نے انہیں ( عذاب آ چکنے کے بعد ) نفع نہیں دیا سوائے قوم یونس کے- حضرت یونس علیہ السلام غصے میں بستی سے نکل گیے کشتی میں سوار ہوئے اچانک ہی وہ جس کشتی میں سوار ہوئے تھے ، چلتے ہی چاروں طرف سے موجیں اٹھیں اور سخت طوفان آیا ۔ یہاں تک کہ سب کو اپنی موت کا اور کشتی کے ڈوب جانے کا یقین ہو گیا ۔
اس زمانے میں لوگ سمندر کو شانت کرنے کے۔لیے ایک مسافر کا دھان دیتے تھےسب آپس میں کہنے لگے کہ قرعہ ڈالو جس کے نام کا قرعہ نکلے اسے سمندر میں ڈال دو تاکہ سب بچ جائیں اور کشتی اس طوفان سے چھوٹ جائے ۔ لہٰذا تین دفعہ قرعہ اندازی ہوئی اور تینوں مرتبہ حضرت یونس علیہ السلام ہی کا نام نکلا یوں۔ وہ سمندر میں پھینک دیے گئے اور ایک مچھلی نے ان کو نگل لیا۔ حضرت یونس اس لیے مبتلا ہوئے کہ پیغمبر کا اذن الہٰی کے بغیر ڈیوٹی سے ہٹ جانا قابل گرفت تھا ۔ جب آپ سمندر کی تہہ میں پہنچے تو وہاں تسبیح سن کر حیران رہ گئے وحی آئی کہ یہ سمندر کے جانوروں کی تسبیح ہے ۔ چنانچہ آپ نے بھی اللہ کی تسبیح شروع کردی ۔
” لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ “
اسی وقت اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ آپ کو بغیر کسی تکلیف کے کنارے پر اگل دے ۔ یہی اللہ کا وہ اسم اعظم ہے کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے وہ قبول فرماتا ہے اور جب اس کے ساتھ اس سے مانگا جائے وہ عطا فرماتا ہے ۔
( ابن ابی حاتم )
اے ہمارے پروردگار بیشک تو بڑا ہی دانا اور حکمت والا ہے ہمارے تمام کبیرا اور صغیرہ گناہ معاف فرما کر اپنی شان کریمی کے صدقے ہماری کامل بخشش فرما۔ بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے.