Thursday, November 7, 2024

Mout Ka Elaj?

جب حضرت سلیمان تخت شاہی پر رونق افروز ہوئے تو سب پرندے ان کو مبارک باد دینے کے لیے حاضر ہوئے۔ اور پھر آپ کے سامنے اپنی عقل و ہنر اور خداداد صلاحیتوں کا اظہار کرنے لگے۔ یہ اظہار خودستائی اور تکبر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس لیے کہ وہ ہدایت پھیلانے کے کام میں حضرت سلیمان کے کام آسکیں۔ جب ہدہد کی باری آئی تو اس نے عرض کی: اے بادشاہ! میرے پاس صرف ایک ہنر ہے اور وہ یہ کہ جب میں انتہائی بلندی پر اڑتا ہوں تو میری نگاہ دوربین پانی کو زیر زمین بہتے ہوئے بھی دیکھ لیتی ہے۔ یہاں تک کہ اس کے رنگ اور گہرائی کا اندازہ بھی کر لیتی ہے۔ اور یہ بھی کہ پانی زمین سے ابل رہا ہے یا کسی پتھر سے ؟ اگر حضور سفر میں مجھ کو اپنی معیت کا شرف بخشیں گے تو امید ہے کہ یہ عاجز بہت کارآمد ثابت ہو گا۔ حضرت سلیمان نے فرمایا کہ تم ہمارے ساتھ رہا کرو اور بے آب و گیاہ ریگستانوں میں پانی ڈھونڈھنے میں ہماری مدد کیا کرو۔ ہمیں یقین ہے کہ تمہاری رفاقت ہمارے لشکر کو پیاس کی تکلیف سے بے نیاز کر دے گی۔

کوے نے جب ہدہد کی باتیں سنیں اور بارگاہِ سلیمانی میں اس کی مقبولیت کا حال دیکھا تو وہ حسد سے جل بھن گیا اور حضرت سلیمان سے عرض کی کہ اے بادشاہ! ہدہد نے آپ کے سامنے جو ڈینگ ماری ہے وہ بالکل جھوٹ اور لغو ہے۔ آپ جیسے شاہ ذی جاہ کے سامنے ایسی یاوہ گوئی بے ادبی کے مترادف ہے۔ اگر فی الواقع اس کی نظر ایسی تیز ہوتی تو اس کو مٹھی بھر خاک کے نیچے چھپا ہوا جال ( پھندا) کیوں نظر نہیں آتا اور وہ اس میں کیوں پھنستا؟ حضرت سلیمان نے ہدہد سے مخاطب ہو کر فرمایا: اے ہدہد! یہ کیا معاملہ ہے ؟ کیا تو نے واقعی ہمارے سامنے لاف زنی کی ہے؟

ہدہد نے عرض کی کہ اے بادشاہ! بلاشبہ میں ایک مسکین اورعاجز پرندہ ہوں لیکن خدا کے لیے آپ میرے خلاف دشمن کی باتوں کو چنداں اہمیت نہ دیں۔ اگر میرا دعویٰ غلط ثابت ہو جائے تو میرا سر تن سے جدا کر دیں۔ یہ کوا تو خدا کے حکم کا منکر ہے اور عقل رکھنے کے باوجود نرا کافر ہے۔ شاید یہ تجاہل عارفانہ سے کام لیتا ہے یا اس کو معلوم ہی نہیں کہ موت کا علاج کسی کے پاس بھی نہیں۔ اے بادشاہ! اس میں جھوٹ نہیں ہے کہ میں آسمان سے تہ خاک پھندے کو بھی دیکھ لیتا ہوں لیکن جب قضا آ پہنچتی ہے تو میری عقل و ہنر پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ میری نگاہ کو اللہ تعالی نے زبر دست قوت بخشی ہے لیکن اس قدر نہیں کہ یہ مشیت الہی کے سامنے دم مار سکے۔

(جب قضا آتی ہے تو عقل سو جاتی ہے۔ چاند سیاہ ہو جاتا ہے اور سورج گہن میں آجاتا ہے۔)

Latest Posts

Related POSTS