Wednesday, February 19, 2025

Nafs Ki Dewar

ایک نہر کے کنارے بلند دیوار بنی ہوئی تھی۔ اس پر ایک خستہ حال پیاسابیٹھاتھا ۔ پیاس کی شدت سے اس کی جان لبوں پر آئی ہوئی تھی۔ لیکن نہر کے پانی کو دیکھ کر ترس رہا تھا۔ اچانک اس نے دیوار سے ایک اینٹ اکھاڑی اور پانی میں پھینک دی۔ اس سے جو آواز پیدا ہوئی، پیاسے نے اس سے بڑی فرحت محسوس کی۔ اب اس نے دیوار سے مسلسل اینٹیں اکھاڑ کر نہر میں پھینکنی شروع کر دیں۔ پانی اس کو زبان حال سے کہہ رہا تھا کہ اے نیک بخت ! بھلا مجھے اینٹیں مارنے سے تجھے کیا فائدہ؟ پیاسا بھی زبان حال سے اس کو جواب دے رہا تھا کہ مجھے اس خشت زنی سے دو فائدے ہیں۔ اس لیے میں اس کام سے ہرگز باز نہ آؤں گا۔ پہلا فائدہ تو یہ ہے کہ اینٹ پھینکنے سے پانی میں جو آواز پیدا ہوتی ہے وہ مجھ جیسے پیاسوں کے لیے غایت درجہ تسکین بخش ہے۔ یہ آواز تو اس آواز سے مشابہ ہے جو کسی محتاج کو دی جاتی ہے کہ آکر ز کوۃ لے لے یا اس سے جو کسی قیدی کو رہا کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔ اس سے مجھ کو ویسا ہی لطف ملتا ہے جیسا مجنوں کو لیلئے کی بات سن کر۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ جوں جوں دیوار سے اینٹیں اکھڑتی جاتی ہیں میں اپنے مطلوب و مقصود اس نہر کے صاف شفاف پانی کے قریب ہوتا جاتا ہوں۔ دیوار کی پستی پانی کے قرب کا باعث بنتی جاتی ہے اور اس کی اینٹوں کے فصل (جدائی) ہی میں (پانی سے ) وصل کا سامان پوشیدہ ہے۔ اے عزیز سجدہ بھی اینٹوں سے چنی ہوئی (اخلاق بد) کی دیوار کو اکھاڑ ڈالتا ہے۔ جب تک نفس امارہ کی دیوار سر اٹھا کر کھڑی ہے وہ سجدہ ادا کرنے میں مانع رہے گی۔ انسان جب تک نفس پرستی کو ترک نہیں کرتا رضائے الہی سے جو ابدی زندگی کا موجب ہے محروم رہے گا ۔

اے فرزند! اس جوانی کی عمر کو غنیمت سمجھ ۔ اللہ کے حضور میں جھک جا اور نفس امارہ کی دیوار کے ڈھیلوں اور اینٹوں کو اکھیٹر ڈال۔ قبل اس کے کہ بڑھاپے کے دن آجائیں اور تیری گردن بٹی ہوئی رسی میں جکڑی جائے یعنی ضعف پیری سے تو کوئی عمل کمانے کے قابل نہ رہے۔

Latest Posts

Related POSTS