ایک دفعہ ایک بہت غریب آدمی حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی خدمت میں
حاضر ہوا اور عرض کی:
اے اللہ تعالیٰ کے نبی ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو کلیم اللہ (اللہ سے باتیں کرنے والا) ہونے کا رتبہ بخشا ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ میرا رزق بڑھا دے۔ مجھے کئی کئی وقت کے فاقے ہو جاتے ہیں ۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس شخ شخص کی درخواست پیش کی تو انہیں بتایا گیا کہ اس شخص کی قسمت میں اتنا ہی رزق ہے جو اسے تھوڑا تھوڑا کر کے دیا جاتا ہے۔ اگر اس کی قسمت میں لکھا ہو ا رزق اسے ایک دفعہ دے دیا جائے تو وہ زندگی بھر کے لیے کافی نہ ہوگا اور بہت جلد ختم ہو جائے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ بات اس شخص کو بتائی تو اس نے درخواست کی کہ اے اللہ کے پاک نبی! آپ اللہ تعالیٰ سے سفارش کریں کہ وہ میری قسمت کا سارا رزق ایک ہی بار مجھے دے دے۔ وہ ہر شے کا پیدا کرنے والا اور مالک ہے۔ کسی کی قسمت بنانا اور بدلنا اس کے اختیار میں ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کو بہت سمجھایا کہ جو تمہاری قسمت میں لکھا گیا ہے اسی پر راضی رہو لیکن وہ اپنی بات پر اڑا رہا اور گڑ گڑا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے درخواست کرنے لگا کہ میری قسمت کا لکھا ہوا رزق اللہ تعالیٰ سے ایک ہی بار دلا دیں ۔ آخر حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو اس پر رحم آگیا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور اس شخص کی خواہش پوری کرنے کی دعا کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرما لی اور اس شخص کو تمام زندگی کا رزق ایک ہی بار عطا کر دیا۔ اس شخص نے یہ رزق ملتے ہی لنگر خانہ کھول دیا اور اعلان کر دیا کہ جس غریب اور محتاج آدمی کے کھانے کا انتظام نہ ہو وہ میرے لنگر خانہ میں آ کر کھانا کھا سکتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو اس کے اعلان کی خبر ہوئی تو انہوں نے اس کو سمجھایا کہ اس طرح تو تمہارا رزق بہت جلد ختم ہو جائے گا یہ زندگی بھر تو اسی صورت میں تمہارا ساتھ دے گا کہ تم اسے تھوڑا تھوڑا کر کے استعمال کرو لیکن اس شخص نے کہا اے اللہ کے نبی ! میں نے جو طریقہ اختیار کیا ہے مجھے اس پر چلنے دیجیے۔ اللہ تعالیٰ میری نیت اور دل کا حال خوب جانتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے خزانوں کے دروازے مجھ پر بند نہیں کرے گا۔
حضرت موسیٰ علیہ السّلام اس کا جواب سن کر چلے گئے ۔ کوئی ایک ہفتہ کے بعد پھر اُدھر سے گزرے تو دیکھا کہ اس کا لنگر خانہ جاری ہے۔ اگلی مرتبہ کوئی دو ماہ بعد حضرت کا گزر پھر اُدھر سے ہوا تو لوگوں کو پہلے کی طرح لنگر خانہ سے کھانا کھاتے ہوئے دیکھا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ غریب آدمی اپنی دریا دلی سے سارا رزق ایک دو ہفتوں میں ختم کر دے گا لیکن جب دیکھا کہ اس کا رزق زور شور سے اس کا ساتھ دے رہا ہے تو وہ حیران ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا الہی یہ کیا بھید ہے کہ اس کا رزق اب تک اس کا ساتھ دے رہا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ ! ہمارا قانون ہے کہ جو ہماری راہ میں کچھ خرچ کرتا ہے ہم اس کے رزق میں برکت دیتے ہیں اس کو دنیا میں بھی بڑھا دیتے ہیں اور آخرت میں بھی کئی گنا نیک بدلہ دیتے ہیں اس شخص نے دل کھول کر میری راہ میں خرچ کیا اس لیے ہم نے اس کی قسمت بدل ڈالی ہے اور اس کا رزق بڑھا دیا ہے۔