Friday, March 21, 2025

Sirf Aik Daao

ایک شخص کشتی لڑنے کے فن میں مشہور تھا۔ وہ تین سو ساٹھ داؤ پیچ جانتا تھا اور ہر روزان میں سے ایک داؤ کے ساتھ کشتی لڑتا تھا۔ ایک شاگرد پر وہ بہت مہربان تھا۔ اس کو تین سو انسٹھ داؤ سکھا دیے صرف ایک داؤ اپنے پاس رکھا۔ وہ نوجوان کچھ عرصہ میں زبردست پہلوان بن گیا اور دور دور تک اس کی شہرت پھیل گئی ملک بھر میں کسی پہلوان کو اس کا مقابلہ کرنے کی جرات نہ ہوتی تھی۔ ایک دفعہ اس نوجوان نے اپنی طاقت کے زعم میں بادشاہ وقت سے کہا کہ استاد کو مجھ پر جو فوقیت حاصل ہے وہ اس کی بزرگی اور تربیت کے حق کی وجہ سے ہے ورنہ قوت اور فن میں اس سے کم نہیں ہوں ۔ بادشاہ کو اس کا تکبر پسند نہ آیا اور اس نے استاد اور شاگرد میں کشتی کرانے کا حکم دے دیا۔ مقررہ دن کو اس دنگل کے لیے شاہانہ انتظامات کیے گئے اور اسے دیکھنے کے لیے خود بادشاہ حکومت کے عہدے دار دربار کے افسر اور ملک بھر کے پہلوان جمع ہوئے ۔ نوجوان مست ہاتھی کی طرح دنگل میں آیا ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پہاڑ کو بھی اکھاڑ سکتا ہے۔ بوڑھا استاد سمجھ گیا کہ نوجوان شاگرد قوت میں اس سے بڑھ چکا ہے۔ تاہم وہ اس داؤ کا توڑ نہیں جانتا تھا استاد نے اس کو دونوں ہاتوں سے سر پر اٹھالیا اور پھر زمین پر پٹخ دیا۔ ہر طرف واہ واہ کا شور مچ گیا۔ بادشاہ نے استاد کو بیش بہا انعام سے سرفراز کیا اور نوجوان کو ملامت کی کہ تو نے اپنے محسن استاد سے مقابلہ کیا اور ذلیل ہوا۔ اس نے کہا کہ جہاں پناہ استاد اپنی طاقت کی وجہ سے مجھ پر غالب نہیں آیا بلکہ اس نے مجھ سے کشتی کا ایک پیچ چھپا رکھا تھا اور اسی پیچ کی وجہ سے جیت گیا۔

Latest Posts

Related POSTS