Thursday, October 10, 2024

Waqti Dooriyan

دو بہنیں، عائشہ اور صبا، ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتی تھیں۔ دونوں بچپن سے ایک دوسرے کی جان تھیں، ہر لمحہ ایک ساتھ گزارا، ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹا اور محبت سے اپنی زندگی گزارتیں۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، دونوں کی راہیں بدلنے لگیں۔ عائشہ بڑی تھی اور ہمیشہ سے ذمہ دارانہ رویہ رکھتی تھی۔ وہ گھر کی دیکھ بھال کرتی، والدین کی مدد کرتی اور اپنی چھوٹی بہن صبا کا خیال رکھتی۔ صبا کا دل مگر آزاد پرندے کی طرح تھا، وہ خواب دیکھتی تھی کہ وہ ایک دن شہر جائے گی، پڑھائی کرے گی اور بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔ جب صبا نے اپنی تعلیم کے لیے شہر جانے کی ضد کی تو عائشہ نے پہلے پہل مخالفت کی۔ اسے ڈر تھا کہ صبا گاؤں کی سادگی سے نکل کر شہر کی چکاچوند میں کہیں کھو نہ جائے۔ ان دونوں بہنوں کے درمیان محبت کے باوجود ایک تلخی آ گئی۔ صبا نے عائشہ پر الزام لگایا کہ وہ اسے اپنے خوابوں کی تعبیر سے روک رہی ہے، جبکہ عائشہ نے دل ہی دل میں صبا سے گلہ کیا کہ وہ اسے اور گھر کو چھوڑنے کا سوچ رہی ہے۔

کچھ دنوں کی ناراضی کے بعد صبا نے گھر چھوڑ کر شہر جانے کا فیصلہ کیا۔ عائشہ دل مسوس کر رہ گئی، مگر اس نے اپنی بہن کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ صبا نے شہر جا کر محنت کی، پڑھائی مکمل کی اور ایک کامیاب زندگی کی طرف قدم بڑھایا۔ لیکن ایک دن صبا کو اطلاع ملی کہ ان کی ماں سخت بیمار ہیں۔ وہ فوراً واپس گاؤں لوٹی۔ عائشہ نے تمام وقت ماں کی خدمت کی تھی، اپنے سارے خواب چھوڑ کر۔ صبا کو یہ دیکھ کر احساس ہوا کہ وہ عائشہ سے ناحق خفا تھی۔ ماں کی تیمار داری کرتے ہوئے دونوں بہنوں کے دلوں میں موجود فاصلے آہستہ آہستہ مٹنے لگے۔ ایک دن جب ان کی ماں کی حالت بہت نازک ہوگئی، صبا نے عائشہ سے معافی مانگی اور کہا کہ وہ غلط تھی۔ عائشہ نے مسکراتے ہوئے صبا کو گلے لگا لیا اور کہا کہ محبت کا اصل مطلب ایک دوسرے کی خوشیوں میں ساتھ دینا ہے۔ عائشہ اور صبا کی ماں کی وفات کے کچھ عرصے بعد، دونوں بہنوں نے ایک دوسرے کا اور اپنے گھر کا زیادہ خیال رکھنا شروع کر دیا۔ عائشہ، جو ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں میں مگن رہی، نے اپنی زندگی میں شادی کا کبھی سنجیدگی سے نہیں سوچا تھا۔ وہ اپنے والدین اور صبا کی خوشیوں میں اتنی مصروف رہی کہ اپنی خواہشات کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

صبا، جو اب شہر میں کامیاب زندگی گزار رہی تھی، نے عائشہ کے لیے ایک موزوں رشتہ تلاش کرنے کا ارادہ کیا۔ صبا کو احساس تھا کہ عائشہ نے ہمیشہ دوسروں کی خاطر قربانی دی ہے اور اب اس کا حق بنتا ہے کہ وہ بھی اپنی زندگی میں خوشیوں کا ایک نیا باب کھولے۔ کچھ دنوں بعد، صبا کی ملاقات اپنے ایک ساتھی احمد سے ہوئی، جو ایک شریف، سمجھدار اور عائشہ کے لیے موزوں شخص تھا۔ صبا نے عائشہ سے بات کی اور اسے احمد سے ملنے کا مشورہ دیا۔ پہلے پہل عائشہ جھجھک رہی تھی، لیکن صبا کے اصرار پر وہ احمد سے ملی۔ احمد ایک دیانتدار اور خوش اخلاق شخص تھا، اور کچھ ملاقاتوں کے بعد عائشہ نے اس رشتے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی۔ دوسری طرف صبا کی ملاقات اپنے کام کی جگہ پر ایک سینئر ساتھی، حسن سے ہوئی۔ حسن ایک ذہین، محنتی اور خوش مزاج انسان تھا۔ دونوں کی دوستی وقت کے ساتھ مضبوط ہوئی اور حسن نے صبا کے سامنے شادی کا اظہار کیا۔ صبا نے کچھ سوچ کر یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کے اس نئے سفر کا آغاز حسن کے ساتھ کرے گی۔ یوں، عائشہ اور صبا کی شادی تقریباً ایک ہی وقت میں طے پا گئی۔ دونوں بہنوں نے ایک دوسرے کی شادی کی تیاریاں خوشی خوشی کیں اور اپنے اپنے ہمسفروں کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیا۔

شادی کے بعد بھی، عائشہ اور صبا کے دلوں میں محبت اور ایثار کا وہی جذبہ قائم رہا، جو بچپن سے تھا۔ دونوں نے اپنی اپنی زندگیوں میں خوشیاں تلاش کیں، لیکن ایک دوسرے کے ساتھ تعلق کبھی کمزور نہیں ہوا۔ یہ کہانی اس بات کا سبق دیتی ہے کہ محبت میں کبھی کبھی قربانی بھی شامل ہوتی ہے، اور حقیقی رشتے کبھی ٹوٹتے نہیں، وہ صرف وقتی دوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

Latest Posts

Related POSTS